اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۱۷

اصل الفاظ ہیں یَوْمَئِذٍ یَّتَذَکَّرُ الْاِنْسَانُ وَاَنّٰی  لَہُ الذِّکْرٰی۔ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ اُس روز انسان یاد کرے گا کہ وہ دنیا میں کیا کچھ کر کے آیا ہے اور اُس پر نادم ہو گا ، مگر اُس وقت یاد کرنے اور نادم ہونے کا کیا فائدہ۔ دوسرا مطلب یہ ہے کہ اُس روز انسان کو ہوش آئے گا، اُسے نصیحت حاصل ہوگی، اُس کی سمجھ  میں یہ بات آئے گی کہ جو کچھ اُسے انبیاء نے بتایا تھا وہی صحیح تھا اور اُن کی بات نہ مان کر  اُس نے حماقت کی، مگر اُس وقت ہوش میں آنے اور نصیحت پکڑنے  اور اپنی غلطی کو سمجھنے کا کیا فائدہ۔