اس رکوع کو چھاپیں

سورة الفجر حاشیہ نمبر۱۳

عرب میں عورتوں اور بچوں کو تو میراث سے ویسے ہی  محروم رکھا جاتا تھا اور لوگوں کا نظریہ اس باب میں یہ تھا کہ میراث کا حق صرف اُن مَردوں کو پہنچتا ہے جو لڑنے اور کُنبے کی حفاظت کرنے کے  قابل ہوں۔ اس کے علاوہ  مَرنے والے کے وارثوں میں جو زیادہ طاقتور اور با اثر ہوتا تھا وہ بلا تأمل  ساری میراث سمیٹ لیتا تھا اور اُن سب لوگوں کا حصہ مار کھاتا تھا جو اپنا حصّہ حاصل کرنے کا  بل بوتا نہ رکھتے ہوں۔ حق اور فرض کی کوئی اہمیت ان کی نگاہ میں نہ تھی کہ ایمانداری کے ساتھ اپنا فرض سمجھ کر حقدار کو اُس کا حق دیں خواہ وہ اسے حاصل کرنے کی طاقت رکھتا ہو یا نہ رکھتا ہو۔