سورة الفجر حاشیہ نمبر۱ |
|
اِن آیات کی تفسیر میں مفسرین کے درمیان بہت اختلاف ہوا ہے، حتیٰ کہ ”جُفت اور طاق“ کے بارے میں تو ۳۶ اقوال ملتے ہیں۔ بعض روایات میں ان کی تفسیر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھی منسُوب کی گئی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ کوئی تفسیر حضور ؐ سے ثابت نہیں ہے، ورنہ ممکن نہ تھا کہ صحابہ اور تابعین اور بعد کے مفسرین میں سے کوئی بھی آپ ؐ کی تفسیر کے بعد خود اِن آیات کے معنی متعین کرنے کی جرأت کرتا۔ |