اس رکوع کو چھاپیں

سورة الطارق حاشیہ نمبر۵

پوشیدہ اُسرا ر سے مراد ہر شخص کے وہ اعمال بھی ہیں جو دنیا میں ای راز بن کر رہ گئے، اور وہ معاملات بھی ہیں جو اپنی ظاہری صورت میں تو دنیا  کے سامنے آئے مگر اُن کے پیچھے جو نیتیں اور اغراض اور خواہشات کام کر رہی تھیں، اور ان کے جو باطنی محرکات تھے اُن کا حال لوگوں سے چھپا رہ گیا۔ قیامت کے روز یہ سب کچھ کھل کر سامنے آجائے گا اور جانچ پڑتال صرف اِسی بات کی نہیں ہوگی کہ کس شخص نے کیا کچھ کیا، بلکہ اس بات کی بھی ہوگی کہ کس وجہ سے کیا، کس غرض اور کس نیت اور کس مقصد سے کیا۔ اسی طرح یہ بات بھی ساری دنیا سے، حتٰی کہ  خود ایک فعل کرنے والے انسان سے بھی مخفی رہ گئی ہے کہ جو فعل اس نے کیا اُس کے کیا اثرات دنیا میں ہوئے، کہاں کہاں پہنچے، اور کتنی مدت  تک چلتے رہے۔ یہ راز بھی قیامت ہی کے روز کُھلے گا اور اِس کی پوری جانچ پڑتال ہو گی کہ جو بیج کوئی شخص دنیا میں بوگیا تھا اس کی فصل کس کس شکل میں کب تک کٹتی رہی اور کون کون اسے کاٹتا رہا۔