اس رکوع کو چھاپیں

سورة البروج حاشیہ نمبر۷

”بخشنے والا ہے“ کہہ کر یہ امید دلائی گئی ہے کہ کوئی اگر اپنے گناہوں سے باز آکر تو بہ کر لے تو اس کے دامنِ رحمت  میں جگہ پا سکتا ہے۔”محبت کرنے والا“کہہ کر یہ بتایا گیا ہے کہ اس کو اپنی خلق سے عداوت نہیں ہے کہ خواہ مخواہ اس کو مبتلائے عذاب کرے، بلکہ جس مخلوق کو اس نے پیدا کیا ہے اُس سے وہ محبت رکھتا ہے او ر سزا صرف اُس وقت دیتا ہے جب وہ سر کشی سے باز ہی نہ آئے۔”مالک عرش“کہہ کر انسان کو یہ احساس دلا یا گیا ہے کہ سلطنتِ کائنات کافرمانروا وہی ہے ، اُس سے سرکشی کرنے والا اس کی پکڑ سے بچ کر کہیں نہیں جا سکتا۔”بزرگ و برتر“ کہہ کر انسان کو اِس کمینہ پن پر متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ  ایسی ہستی کے مقابلہ میں گستاخی کا رویہ اختیار کرتا ہے۔ اور آخری صفت یہ بیان کی گئی ہے کہ وہ ”جو کچھ چاہے کر ڈالنے ولا ہے“،یعنی پوری کائنات میں کسی کی بھی یہ طاقت نہیں ہے کہ اللہ جس کام کا ارادہ کرے اس میں وہ مانع و مزاحم ہو سکے۔