اس رکوع کو چھاپیں

سورة الانشقاق حاشیہ نمبر۲

زمین کے پھیلا دیے جانے کا مطلب یہ ہے کہ سمندر اور دریا پاٹ دیے جائے گے، پہاڑ ریزہ ریزہ کر کے بکھیر دیے جائیں گے ، اور زمین کی ساری اونچ نیچ برابر کر کے اسے ایک ہموار میدا ن بنا دیا جائے گا۔ سورہ طٰہٰ میں اس کیفیت کو یوں بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ”اُسے چٹیل میدان بنا دے گا جس میں تم کو ئی بَل اور سَلُوَٹ نہ پاؤگے۔“(آیات۱۰۶۔۱۰۷)۔ حاکم نے مُستَدْر ک میں عمدہ سند کے ساتھ حضرت جابر بن عبداللہ کے حوالہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ ”قیامت کے روز زمین ایک دسترخوان کی طرح پھیلا کر بچھا دی جائے گی، پھر انسانوں کے لیے اس پر صرف قدم رکھنے کی جگہ ہوگی“۔ اِس بات کو سمجھنے کے لیے یہ حقیقت نگاہ میں رہنی چاہیے کہ اُس دن تمام انسانوں کو جو ا ولِ روزِ آفر نیش سے قیامت تک پیدا ہوئے ہوں گے، بیک وقت زندہ کر کے عدالتِ الہٰی میں پیش کیا جائیگا۔ اتنی بڑی آبادی کو جمع کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ سمندر، دریا، پہاڑ، جنگل ، گھاٹیاں اور پست و بلند علاقے سب کے سب ہموار کر کے پورے کرہ زمین کو ایک میدان بنا دیا جائے تاکہ اس پر ساری نوع انسانی کے افراد کھڑے ہونے کی جگہ پاسکیں۔