اس رکوع کو چھاپیں

سورة التکویر حاشیہ نمبر۱۵

سورہ نجم آیات۴۔۵ میں اِسی مضمون کو یوں ادا کیا گیا ہے کہ اِنْ ھُرَ اِلَّاوَحْیٌ یُّوْ حٰی ۔عَلَّمَہٗ شَدِیْدُ الْقَوٰی ”یہ تو ایک وحی ہے جو اس پر نازل کی جاتی ہے ، اُس زبردست قوتوں والے نے تعلیم دی ہے“۔ یہ بات درحقیقت متشابہات میں سے ہے کہ جبریل علیہ السلام کی اِن زبردست قوتوں اور ان کی اِس عظیم توانائی سے کیا مراد ہے۔ بہر حال اس سے اتنی بات ضرور معلوم ہوتی ہے کہ فرشتوں میں بھی وہ اپنی غیر معمولی طاقتوں کے اعتبار سے ممتاز ہیں۔ مسلم، کتاب الایمان میں حضرت عائشہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول نقل کرتی ہیں کہ میں نے دومرتبہ جبریل کو ان کی اصلی صورت میں دیکھا ہے، اُن کی عظیم ہستی زمین و آسمان کے درمیان ساری فضا پر چھائی ہوئی تھی۔ بخاری، مسلم ، ترمذی، اور مُسند احمد میں حضرت عبد اللہ بنؓ مسعود کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اِس شان میں دیکھا کہ ان کے چھ سو پَر تھے۔ اس سے کچھ ان کی زبردست طاقت کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔