اس رکوع کو چھاپیں

سورة عبس حاشیہ نمبر۱۶

حکم سے مراد وہ حکم بھی ہے جو اللہ تعالیٰ نے فطری ہدایت کی صورت میں ہر انسان کے اندر ودیعت کر دیا ہے ، وہ حکم بھی جس کی طرف انسان کا اپنا وجود اورزمین سے لے کر آسمان تک کائنات کا ہر ذرہ اور قدرتِ الہٰی کا ہر مظہر اشارہ کر رہا ہے، اور وہ حکم بھی جو ہر  زمانے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء اور اپنی کتابوں کے  ذریعہ سے بھیجا اور ہر دور کے صالحین کے ذریعہ سے پھیلایا ہے(تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد ششم، تفسیر سُورہ دہر ، حاشیہ۵)۔ اِس سلسلہ بیان میں یہ بات اِس معنی میں ارشاد فرمائی گئی ہے کہ جو حقائق اوپر کی آیتوں میں بیان ہوئے ہیں اُن کی بنا پر فرض تو یہ تھا کہ انسان اپنے خالق کی فرمانبرداری کرتا، مگر اس نے الٹی نا فرمانی کی راہ اختیار کی اور بندہ مخلوق ہونے کا جو تقاضا تھا اسے پُورا نہ کیا۔