اس رکوع کو چھاپیں

سورة المرسلٰت حاشیہ نمبر۶

قرآن کریم میں متعدد مقامات پر یہ بات بیان کی گئ ہے کہ میدانِ حشر میں جب نوعِ انسانی کا مقدمہ پیش ہو گا تو ہر قوم کے رسول کو شہادت کے لیے پیش کیا جائے گا تا کہ وہ اِس امر کی گواہی دے کہ اُ س نے اللہ کا پیغام اُن لوگوں تک پہنچا دیا تھا۔ یہ گمراہوں اور مجرموں کے خلاف اللہ کی سب سے پہلی اور سب سے بڑی حجّت ہوگی جس سے یہ ثابت کیا جائے گا کہ وہ اپنی غلط روش کے خود ذمہ دار ہیں ورنہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان کو خبرد ار کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی گئی تھی۔ مثال کے طور پر حسبِ ذیل مقامات ملاحظہ ہوں : تفہیم القرآن ، جلد دو۔، الاعراف، آیات ۱۷۲، ۱۷۳۔ حواشی ۱۳۵،۱۳۴۔جلد چہارم، الزُمر، آیت۶۹، حاشیہ ۸۰۔ جلد ششم، الملک، آیت۸،حاشیہ۱۴۔