سورة المرسلٰت حاشیہ نمبر۳ |
|
یہاں قیامت کے ضرور واقع ہونے پر پانچ چیزوں کی قسم کھائی گئی ہے۔ ایک اَلْمُرْ سَلٰتِ عُرْفًا”پے در پے، یا بھلائی کے طور پر بھیجی جانے والیاں“۔ دوسرے ۔ العَاصِفَاتِ عَصْفًا۔”بہت تیزی اور شدّت کے ساتھ چلنے والیاں“۔ تیسرے، اَلنَّا شِرَاتِ نَشْرًا۔” خوب پھیلانے والیاں“۔ چوتھے، آلفَارِ تَاتِ فَرْقًا۔”الگ الگ کرنے والیاں“۔ پانچویں، اَلْمُلْقِیَاتِ ذِکْرًا۔” یاد کا اِتقا کرنے والیاں“۔ چونکہ اِن الفاظ میں صرف صفات بیان کی گئی ہیں، اور یہ صراحت نہیں کی گئی ہے کہ یہ کس چیز یا کن چیزوں کی صفات ہیں، اس لیے مفسرین کے درمیان اس امر میں اختلاف ہوا ہے کہ آیا یہ پانچوں صفات ایک ہی چیز کی ہیں، یا الگ الگ چیزوں کی، اور وہ چیز یا چیزیں کیا ہیں۔ ایک وہ گروہ کہتا ہے کہ پانچوں سے مراد ہوائیں ہیں۔ دوسرا کہتا ہے پانچوں سے مراد فرشتے ہیں۔ تیسرا کہتا ہے پہلے تین سے مراد ہوائیں ہیں اور باقی دوسے مراد فرشتے۔ چوتھا کہتا ہے کہ پہلے دو سے مراد ہوائیں اور باقی تین سے مراد فرشتے ہیں۔ اور ایک گروہ کی رائے یہ بھی ہے کہ پہلے سے مراد ملائکہ رحمت، دورے سے مراد ملائکہ عذاب اور باقی تین سے مراد قرآن مجید کی آیات ہیں۔ |