اس رکوع کو چھاپیں

سورة القیٰمة حاشیہ نمبر۲۲

مفسرین نے اَوْلٰی لَکَ کے متعدد معنی بیان کیے ہیں۔ تُف ہے تجھ پر ۔ ہلاکت ہے تیرے لیے۔ خرابی، یا تباہی ، یا کمبختی ہے تیرے لیے۔ لیکن ہمارے نزدیک موقع ومحل کے لحاظ سے اس کا مناسب تیرن مفہوم وہ ہے جو حافظ ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے کہ ”جب تو اپنے خالق کفر کرنے کی جُرت کر چکا ہے تو پھر تجھ جیسے آدمی یہی چال زیب دیتی ہے جو تو چل رہا ہے۔“یہ اسی طرح کا طنزیہ کلام ہے جسے قرآن مجید میں ایک اور جگہ فرمایا گیا ہے کہ دوزخ میں عذاب دیتے ہوئےمجرم انسان سے کہا جائے گا کہ ذُقْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْکَرِیْمُ،”لے چکھ اس کا مزا، بڑا زبردست عزت دار آدمی ہے تو ۔“(الدخان،۔۴۹)