اس رکوع کو چھاپیں

سورة المدثر حاشیہ نمبر۱۷

یہاں سے لے کر”تیرے رب کے لشکروں کو خود اُس کے سوا کوئی  نہیں جانتا“تک کی پُوری عبارت ایک جملہ معترضہ ہے جو دورانِ تقریر میں سلسلہ کلام کو توڑ کر اُن معترضین کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا ہے جنہوں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے یہ سن کر کہ دوزخ کے کارکنوں کی تعداد صرف ۱۹ ہو گی ، اس کا مذاق اُڑانا شروع کر دیا تھا۔ اُن کو یہ بات عجیب معلوم ہوئی کہ ایک طرف تو ہم سے یہ کہا جا رہا ہے کہ آدم علیہ السلام کے وقت سے لے کر قیامت تک دنیا میں جتنے انسانوں نے بھی کفر اور کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا ہے وہ دوزخ میں ڈالے جائیں گے، اور دوسری طرف ہمیں یہ خبر دی جا رہی ہے کہ اتنی بڑی دوزخ میں  اتنے بے شمار انسانوں کو عذاب دینے کے لیے صرف ۱۹ کارکن مقرر ہوں گے۔ اس پر قریش کے سرداروں نے بڑے زور کا ٹھٹھا مارا۔ ابو جہل بولا،”بھائیوں ، کیا تم اتنے گئے گزرے ہو کہ تم میں سے دس دس آدمی مل کر بھی دوزخ کے ایک ایک سپاہی سے نمٹ نہ لیں گے؟“بنی جُمحَ کے ایک پہلوان صاحب کہنے لگے”۱۷ سے میں تو اکیلا نمٹ لوں گا، باقی دو کو تم سب مل کر سنبھال لینا“۔ انہی باتوں کے جواب میں یہ فقرے بطور جملہ معترضہ ارشاد ہوئے ہیں۔