اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۸

اصل میں اَقْوَمُ قِیْلاً ارشاد ہوا ہے جس کے لغوی معنی ہیں”قول کو زیادہ راست اور درست بناتا ہے“۔ لیکن مدعا یہ ہے کہ اُس وقت انسان قرآن کو زیادہ سکون و اطمینان اور توجہ کے ساتھ سمجھ کر پڑھ  سکتا ہے۔ ابن عباس ؓ اس کا مفہوم یہ بیان کرتے ہیں کہ  اجد ران یفقہ فی القرآن، یعنی ”وہ اس کے لیے زیادہ موزوں ہے کہ آدمی قرآن میں غور دخوض کرے“(ابو دا ؤد)۔