اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المزمل حاشیہ نمبر۲۱

چونکہ نماز میں طول زیادہ تر قرآں کی طویل قر أت  ہی سے ہوتا ہے، اس لیے فرمایا کہ تہجّد کی نماز میں جتنا قرآن بسہولت پڑھ سکو پڑھ لیا کرو، اس سے نماز کی طوالت میں آپ سے آپ تخفیف ہو جائے گی۔ اس ارشاد کے الفاظ اگر چہ بظاہر حکم کے ہیں، لیکن یہ امر متفق علیہ ہے کہ تہجّد فرض نہیں بلکہ نفل ہے۔ حدیث میں بھی صراحت ہے کہ ایک شخص کے پوچھنے  پر  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم پر دن رات میں پانچ وقت کی نمازیں فرض ہیں۔ اس نے پوچھا، کیا اس کے سوا کبھی کوئی چیز مجھ پر لازم ہے ؟ جواب میں ارشادہوا”الّا یہ کہ تم اپنی خوشی سے کچھ پڑھو“(بخاری و مسلم)۔

            اس آیت سے ایک بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ نمازمیں جس طرح رکوع و سجود فرض ہے اسی طرح قرآن مجید کی قر أ ت بھی فرض ہے ، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جس طرح دوسرے مقامات پر رکوع  یا سجود کے الفاظ استعمال کر کے نماز مراد لی ہے، اسی طرح یہاں قرآن کی قر أت کا ذکر کیا ہے اور مراد اس سے نماز میں قرآن پڑھنا ہے ۔ اِس استنباط پر اگر کوئی شخص یہ اعتراض کرے کہ جب نمازتہجد خود نفل ہے تو اس میں قرآن پڑھنا کیسے فرض ہو سکتا ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ نفل نماز بھی جب آدمی پڑھے تو اس میں نماز کی تمام شرائط پوری کرنا اور اس کے تمام ارکان و فرائض ادا کرنا لازم ہوتا ہے۔ کوئی شخص یہ نہیں کہہ سکتا کہ نفل نماز کے لیے کپڑوں کی طہات، جسم کا پاک ہونا ، وضو کرنا ، اور ستر چھپانا واجب نہیں ہے اور اس میں قیام وتعود اور رکوع و سجود بھی نفل ہی ہیں۔