اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورة الجن |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام : ”الجن“اس سورہ کا نام بھی ہے اور اس کے مضامین کا عنوان بھی، کیونکہ اس میں جِنوں کے قرآن سُن کر جانے اور اپنی قوم میں اسلام کی تبلیغ کرنے کا واقعہ تفصیل کے ساتھ بیا ن کیا گیا ہے۔ زمانۂ نزول :بخاری اور مسلم میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چند اصحاب کے ساتھ بازارِ عُکاظ تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں نَخلہ کے مقام پر آپ ؐ نے صبح کی نماز پڑھائی، اُس وقت جِنوں کا یک گروہ اُدھر سے گزر رہا تھا، تلاوت کی آواز سُن کر وہ ٹھیر گیا اور غور سے قرآن سنتا رہا۔ اِسی واقعہ کا ذکر اس سورہ میں کیا گیا ہے۔ جن کی حقیقت :اس سورے کا مطالعہ شروع کرنے سے پہلے یہ جان لینا ضروری ہے کہ جِنوں کی حقیقت کیا ہے تا کہ ذہن کسی اُلجھن کے شکارہ نہ ہوں۔ موجودہ زمانے کے بہت سے لوگ اِس غلط فہمی میں مبتلا ہیں کہ جِن کسی حقیقی چیز کا نام نہیں ہے بلکہ یہ بھی پُرانے زمانے کے اَوہام و خُرافات میں سے ایک بے بنیاد خیا ل ہے ۔ یہ رائے اُنہوں نے کچھ اِ س بنا پر قائم نہیں کی ہے کہ کائنات کی ساری حقیقتوں کو وہ جان چکے ہیں اور اُنہیں یہ معلوم ہو گیا ہے کہ جِن کہیں موجود نہیں ہیں۔ ایسے علم کا دعوٰی وہ خود بھی نہیں کر سکتے ۔ مگر اُنہوں نے بلا دلیل یہ فرض کر لیا ہے کہ کائنات میں بس وہی کچھ موجود ہے جو اُن کو محسوس ہوتا ہے۔ حالانکہ انسان کے محسوسات کا دائرہ اِس عظیم کائنات کی وسعت کے مقابلہ میں وہ نسبت بھی نہیں رکھتا جو سمندر کے مقابلے میں قطرے کی نسبت ہے۔ یہاں جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ جو کچھ محسوس نہیں ہے وہ موجود نہیں ہے، اور جو موجود ہے اسے لازماً محسوس ہونا چاہیے، وہ دراصل خود اپنے ذہن کی تنگی کا ثبوت دیتا ہے ۔ یہ طرزِ فکر اختیا ر کر لیا جائے تو ایک جِن ہی کیا، انسان کسی ایسی حقیقت کو بھی نہیں مان سکتا جو براہِ راست اُس کے تجربے اور مشاہدے میں نہ آتی ہو اور اُس کے لیے خدا تک کا وجود قابلِ تسلیم نہیں ہے کجا کہ وہ کسی اور غیر محسوس حقیقت کا تسلیم کرے۔ موضوع اور مباحث: اس سورہ میں پہلی آیت سے لے کر آیت ۱۵ تک یہ بتایا گیا ہے کہ جِنوں کے ایک گروہ نے قرآن سُن کر اُس کا کیا اثر لیا اور پھر واپس جا کر اپنی قوم کے دوسرے جِنوں سے کیا کیا باتیں کہیں۔ اِس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے اُن کی ساری گفتگو نقل نہیں کی ہے، بلکہ صرف وہ خاص خاص باتیں نقل فرمائی ہیں جو قابلِ ذکر تھیں۔ اسی لیے طرزِ بیان ایک مسلسل گفتگو کا سا نہیں ہے، بلکہ اُن کے مختلف فقروں کو اِس طرح نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نےیہ کہا اور یہ کہا۔جِنوں کی زبان سے نکلے ہوئے اِن فقروں کو اگر آدمی بغور پڑھے تو بآسانی یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ اُن کے ایمان لانے کے اِس واقعے اور اپنی قوم کے ساتھ اُن کی اِس گفتگو کا ذکر قرآن میں کس غرض کے لیے کیا گیا ہے۔ ہم نے اپنے حواشی میں ان کے اقوال کی جو تشریحات کی ہیں وہ اس کا مقصد سمجھنے میں مزید مددگار ہوں گی۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد ششم | پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا2 |
|
سورة الجن مکیة
|
اٰیاتُھَا 28 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے اے نبیؐ ، کہو، میری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ جِنّوں کے ایک گروہ نے غور سے سُنا 1 پھر (جا کر اپنی قوم کے لوگوں سے) کہا: |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ قُلْ اُوْحِيَ اِلَيَّ اَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْۤا اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰنًا عَجَبًاۙ۰۰۱يَّهْدِيْۤ اِلَى الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِهٖ١ؕ وَ لَنْ نُّشْرِكَ بِرَبِّنَاۤ اَحَدًاۙ۰۰۲وَّ اَنَّهٗ تَعٰلٰى جَدُّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَةً وَّ لَا وَلَدًاۙ۰۰۳وَّ اَنَّهٗ كَانَ يَقُوْلُ سَفِيْهُنَا عَلَى اللّٰهِ شَطَطًاۙ۰۰۴وَّ اَنَّا ظَنَنَّاۤ اَنْ لَّنْ تَقُوْلَ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلَى اللّٰهِ كَذِبًاۙ۰۰۵وَّ اَنَّهٗ كَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِنْسِ يَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْهُمْ رَهَقًاۙ۰۰۶وَّ اَنَّهُمْ ظَنُّوْا كَمَا ظَنَنْتُمْ اَنْ لَّنْ يَّبْعَثَ اللّٰهُ اَحَدًاۙ۰۰۷وَّ اَنَّا لَمَسْنَا السَّمَآءَ فَوَجَدْنٰهَا مُلِئَتْ حَرَسًا شَدِيْدًا وَّ شُهُبًاۙ۰۰۸وَّ اَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ١ؕ فَمَنْ يَّسْتَمِعِ الْاٰنَ يَجِدْ لَهٗ شِهَابًا رَّصَدًاۙ۰۰۹وَّ اَنَّا لَا نَدْرِيْۤ اَشَرٌّ اُرِيْدَ بِمَنْ فِي الْاَرْضِ اَمْ اَرَادَ بِهِمْ رَبُّهُمْ رَشَدًاۙ۰۰۱۰وَّ اَنَّا مِنَّا الصّٰلِحُوْنَ وَ مِنَّا دُوْنَ ذٰلِكَ١ؕ كُنَّا طَرَآىِٕقَ قِدَدًاۙ۰۰۱۱وَّ اَنَّا ظَنَنَّاۤ اَنْ لَّنْ نُّعْجِزَ اللّٰهَ فِي الْاَرْضِ وَ لَنْ نُّعْجِزَهٗ هَرَبًاۙ۰۰۱۲وَّ اَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا الْهُدٰۤى اٰمَنَّا بِهٖ١ؕ فَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِرَبِّهٖ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَّ لَا رَهَقًاۙ۰۰۱۳وَّ اَنَّا مِنَّا الْمُسْلِمُوْنَ وَ مِنَّا الْقٰسِطُوْنَ١ؕ فَمَنْ اَسْلَمَ فَاُولٰٓىِٕكَ تَحَرَّوْا رَشَدًا۰۰۱۴وَ اَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَكَانُوْا لِجَهَنَّمَ حَطَبًاۙ۰۰۱۵وَّ اَنْ لَّوِ اسْتَقَامُوْا عَلَى الطَّرِيْقَةِ لَاَسْقَيْنٰهُمْ۠ مَّآءً غَدَقًاۙ۰۰۱۶لِّنَفْتِنَهُمْ فِيْهِ١ؕ وَ مَنْ يُّعْرِضْ عَنْ ذِكْرِ رَبِّهٖ يَسْلُكْهُ عَذَابًا صَعَدًاۙ۰۰۱۷وَّ اَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًاۙ۰۰۱۸وَّ اَنَّهٗ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللّٰهِ يَدْعُوْهُ كَادُوْا يَكُوْنُوْنَ عَلَيْهِ لِبَدًا٢ؕؒ۰۰۱۹ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |
جلد ششم | اگلا رکوع |
رکوعاتھا2 |
|
سورة الجن مکیة
|
اٰیاتُھَا 28 |
اے نبیؐ ، کہو کہ”میں تو اپنے ربّ کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔“ 21 کہو”میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا۔“ کہو”مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی نہیں بچا سکتا اور نہ میں اُس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں۔ میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں۔ 22 اب جو بھی اللہ اور اس کے رسُول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے جہنّم کی آگ ہے اور ویسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ 23 |
قُلْ اِنَّمَاۤ اَدْعُوْا رَبِّيْ وَ لَاۤ اُشْرِكُ بِهٖۤ اَحَدًا۰۰۲۰قُلْ اِنِّيْ لَاۤ اَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّا وَّ لَا رَشَدًا۰۰۲۱قُلْ اِنِّيْ لَنْ يُّجِيْرَنِيْ مِنَ اللّٰهِ اَحَدٌ١ۙ۬ وَّ لَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِهٖ مُلْتَحَدًاۙ۰۰۲۲اِلَّا بَلٰغًا مِّنَ اللّٰهِ وَ رِسٰلٰتِهٖ١ؕ وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَاِنَّ لَهٗ نَارَ جَهَنَّمَ خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًاؕ۰۰۲۳حَتّٰۤى اِذَا رَاَوْا مَا يُوْعَدُوْنَ فَسَيَعْلَمُوْنَ۠ مَنْ اَضْعَفُ نَاصِرًا وَّ اَقَلُّ عَدَدًا۰۰۲۴قُلْ اِنْ اَدْرِيْۤ اَقَرِيْبٌ مَّا تُوْعَدُوْنَ اَمْ يَجْعَلُ لَهٗ رَبِّيْۤ اَمَدًا۰۰۲۵عٰلِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلٰى غَيْبِهٖۤ اَحَدًاۙ۰۰۲۶اِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ فَاِنَّهٗ يَسْلُكُ مِنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ مِنْ خَلْفِهٖ رَصَدًاۙ۰۰۲۷لِّيَعْلَمَ اَنْ قَدْ اَبْلَغُوْا رِسٰلٰتِ رَبِّهِمْ وَ اَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ وَ اَحْصٰى كُلَّ شَيْءٍ عَدَدًاؒ۰۰۲۸ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |