اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ جن حاشیہ نمبر۲۹

اس کے تین معنی ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ رسول یہ جان لے کر فرشتوں نے اُس کو اللہ تعالیٰ کے پیغامات ٹھیک ٹھیک پہنچا دیے ہیں۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ یہ جان لے کر فرشتوں نے اپنے رب کے پیغامات اس کے رسول تک صحیح صحیح پہنچا دیے ہیں۔ تیسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ یہ جان لے کہ رسولوں نے اس کے بندوں تک اپنے رب کے پیغامات ٹھیک ٹھیک پہنچا دیے ۔ آیت کے الفاظ اِن تینوں معنوں پر حاوی ہیں اور بعید نہیں کہ تینوں ہی مراد ہوں۔ اس کے علاوہ یہ آیت دو مزید باتوں پر بھی دلالت کرتی ہے ۔ پہلی بات یہ کہ رسول کو وہ علمِ غیب عطا کیا جاتا ہے جو فریضہ رسالت کی انجام دہی کے لیے اس کو دینا ضروری ہوتا ہے۔ دوسری بات یہ کہ جو فرشتے نگہبانی کے لیے مقرر کیے جاتے ہیں وہ صرف اِس بات کی نگہبانی نہیں کرتے کہ رسول تک وحی محفوظ طریقے سے پہنچ جائے بلکہ اِس بات کی نگہبانی بھی کرتے ہیں کہ رسول اپنے رب کے پیغامات اس کے بندوں تک بے کم و کاست پہنچا دے۔