اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ جن حاشیہ نمبر۲۸

محافظوں سے مرد فرستے ہیں ۔ مطلب یہ ہے کہ جب اللہ تعالیٰ وحی کے ذریعہ سے غیب کےحقائق کا علم رسول کے پاس بھیجتا ہے تو اس کی نگہبانی کرنے کے لیے ہر طرف فرشتے مقرر کر دیتا ہے تا کہ وہ علم نہایت محفوظ طریقے سے رسول تک پہنچ جائے اور اس میں کسی قسم کی آمیزش نہ ہونے پائے۔ یہ وہی بات ہے جو اوپر آیات ۸ ۔۹ میں بیان ہوئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد جِنوں نے اپنے لیے عالمِ بالا تک رسائی کے تمام دروازے بند پائے اور انہوں نے دیکھا کہ سخت چوکی پہرے لگ گئے ہیں جن کے باعث کہیں ذا سی سُن گُن لینے کا موقع بھی اُن کو نہیں ملتا ۔