اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحاقةحاشیہ نمبر۳

کفارِ مکہ چونکہ قیامت کو جھٹلا رہے تھے اور اُس کے آنے کی خبر کو مزاق سمجھتے تھے اس لیے پہلے اُن کو خبردار کیاگیا کہ وہ تو ہونی شُدنی ہے، تم چاہے مانو یا نہ مانو، وہ بہر حال آکر رہے گی۔ اس کے بعد اب اُن کو بتایا جارہا ہے کہ یہ معاملہ صرف اتنا سادہ سا معاملہ نہیں ہے کہ کوئی شخص ایک پیش آنے والے واقعہ کی خبر کو تسلیم کرتا ہے یا نہیں، بلکہ اس کا نہایت گہرا تعلق قوموں کےاخلاق اور پھر اُن کے مستقبل سے ہے۔ تم سے پہلے گزری ہوئی قوموں کی تاریخ شاہد ہے کہ جس قوم نے بھی آخرت کا انکار کر کے اسی دنیا کی زندگی کو اصل زندگی سمجھا اور اس بات کو جھٹلا دیا کہ انسان کو آخر کار خدا کی عدالت میں اپنا حساب دینا ہوگا ، وہ سخت اخلاقی بگاڑ میں مبتلا ہوئی، یہاں تک کہ خدا کے عذاب نے آکر دنیا کو اس کے وجود سے پاک کر دیا۔