اس رکوع کو چھاپیں

سورة الحاقةحاشیہ نمبر۱

اصل میں لفظ الحاقہ استعمال ہوا ہے جس کے معنی ہیں وہ واقعہ جو کو لازماً پیش آکر رہنا ہے جس کا آنا برحق ہے ،جس کے آنے میں کسی شک کی گنجائش نہیں۔ یامت کے لیے یہ لفظ استعمال کر نا اور پھر کلام کا آغاز ہی اس سے کرنا خود بخود یہ ظاہر کرتا ہے کہ مُخاطب وہ لوگ ہیں جو اُس کے آنے کو جھٹلا رہے تھے۔ اُن کو خطاب کر کے فرمایا جا رہا ہے کہ جس چیز کی تم تکذیب کر رہے ہو وہ ہونی شُدنی ہے ، تمہارے انکار سے اُس کا آنا رُک نہیں جائے گا۔