اس رکوع کو چھاپیں

سورة القلم حاشیہ نمبر۳۴

اس آیت کو سُورہ صافّات کی آیات ۱۴۲ تا ۱۴۶ کے ساتھ ملا کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت حضرت یونسؑ مچھلی کے پیٹ میں ڈالے گئے تھے اُس وقت تو وہ ملامت میں مبتلا تھے، لیکن جب انہوں نے اللہ کی تسبیح کی اور اپنے قصورکا اعتراف کا لیا تو اگرچہ وہ مچھلی کے پیٹ سے نکال کر بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینکے گئے، مگر وہ اُس وقت مذمت میں مبتلا نہ تھے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اُس جگہ ایک بیلدار درخت اُگا دیا، تاکہ اُص کے پتّے ان پر سایہ بھی کریں اور وہ اس کے پھل سے بھوک اور تشنگی بھی دور کر سکیں۔