اس رکوع کو چھاپیں

سورة القلم حاشیہ نمبر۳۲

یعنی یونس علیہ السلام کی طرح بے صبری سے کام نہ لوجو اپنی بے صبری کی وجہ سے مچھلی کے پیٹ پہنچا دیے گئے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا فیصلہ آنے تک صبر کی تلقین کرنے کے  بعد فوراً ہی یہ فرمانا کہ یونس علیہ السلام کی طرح نہ ہو جاؤ، خود بخود اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ انہوں نے اللہ کا فیصلہ آنے سے پہلے بے صبری سے کوئی کام کیا تھا جس کی بنا پر وہ عتاب کے مستحق ہو گئے تھے۔ (تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن،جلد دوم، یونس، آیت۹۸،حاشیہ۹۹۔جلدسو۔،الانبیاء، آیات۸۷۔۸۸۔ حواشی ۸۲ تا ۸۵ ۔ جلد چہارم ، الصّافات، آیات۱۳۹تا ۱۴۸، حواشی۷۸ تا ۸۵)۔