اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۳۳

یعنی اللہ نے تو تمہیں انسان بنا یا تھا، جانور نہیں بنایا تھا۔ تمہارا کام یہ نہیں تھا کہ جو گمراہی بھِ دنیا میں پھیلی ہوئی ہو اس کے پیچھے آنکھیں بند کر کے چل پڑو اور کچھ نہ سوچو کہ جس راہ پر تم جا رہے ہو وہ صحیح بھی ہے یا نہیں۔ یہ کان تمہیں اس لیے تو نہیں دیے گئے تھے کہ جو شخص تمہیں صحیح اور غلط کا فرق سمجھانے کی کوشش کرے اس کی بات سُن کر نہ دو اور جو غلط سلط باتیں پہلے سے تمہارے دماغ میں بیٹھی ہوئی ہیں اُنہی پر اَڑے رہو۔ یہ آنکھیں تمہیں اس لیے تو نہیں دی گئی تھیں کہ اندھے بن کر دوسروں کی پیروری کرتے رہو اور خود اپنی بینائی سے کام لے کر یہ نہ دیکھو کہ زمین سے آسمان تک ہر طرف جو نشانیاں پھیلی ہوئی ہیں وہ آیا اُس توحید کی شہادت دے رہی ہے جسے خدا کا رسول پیش کر رہا ہے  یا یہ  شہادت دے رہی ہیں کہ یہ سارا نظامِ کائنات بے خدا  ہے یا بہت سے خدا اس کو چلا رہے ہیں۔ اسی طرح یہ دل و دماغ بھی تمہیں اس لیے نہیں دیے گئے تھے کہ تم سوچنے سمجھنے کا کام دوسروں کے حوالے کر کے ہر اُس طریقے کی پیروی کرنے لوگ جو دنیا میں کسی نے جا ری کر دیا ہے اور اپنی عقل سے کام لے کر یہ سوچنے کی کوئی زحمت گوارا نہ کرو کہ وہ غلط ہے یا صحیح۔ اللہ نے علم و عقل اور سماعت و بینائی کی یہ نعمتیں تمہیں حق شناسی کے لیے دی تھیں۔ تم نا شکری کر رہے ہو  کہ ان سے اور سارے کام تو لیتے ہو مگر بس وہی ایک کام نہیں لیتے جس کے لیے یہ دی گئی تھیں ( مزید تشریح کے لیے ملا حظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم ، النحل ، حواشی۷۲۔۷۳،جلد سوم، المومنون، حواشی۷۵۔۷۶۔ جلد چہارم ، السجدہ، حواشی۱۷۔۱۸۔ الاحقاف، حاشیہ ۳۱)۔