اس رکوع کو چھاپیں

سورة الملک حاشیہ نمبر۱۰

اصل میں لفظ”مصابیح“نکرہ استعمال ہوا ہے ، اورا س کے نکرہ ہونے سے خود بخود ان چراغوں کے عظیم الشان ہونے کا مفہوم پیدا ہوتا ہے ۔ ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ کائنات ہم نے اندھیری اور سُنسان نہیں بنائی ہے بلکہ اسے ستاروں سے خوب مزین اور آراستہ کیا ہے جس کی شان اور جگمگاہٹ رات کے اندھیروں میں دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے۔