اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ التغابن حاشیہ نمبر۳۰

تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، الانفال، حاشیہ 23۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ ارشاد بھی نگاہ میں رہنا چاہیے جسے طبرانی نے حضرت ابو مالک اشعریؓ سے روایت کیا ہے کہ ’’ تیرا اصل دشمن وہ نہیں ہے جسے اگر تو قتل کر دے تو تیرے لیے کامیابی ہے اور وہ تجھے قتل کر دے تو تیرے لیے جنت ہے ، بلکہ تیرا اصل دشمن، ہو سکتا ہے کہ تیرا اپنا وہ بچہ ہو جو تیری ہی صُلب سے پیدا ہوا ہے ، پھر تیرا سب سے بڑا دشمن تیرا وہ مال ہے جس کا تو مالک ہے ‘‘۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے یہاں بھی اور سورہ انفال میں بھی یہ فرمایا ہے کہ اگر تم مال اور اولاد کے فتنے سے اپنے آپ کو بچا لے جاؤ اور ان کی محبت پر اللہ کی محبت کا غالب رکھنے میں کامیاب رہو۔ تو تمہارے لیے اللہ کے ہاں بہت بڑا اجر ہے۔