اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المنٰفقون حاشیہ نمبر۱۸

مال اور اولاد کا ذکر تو خاص طور پر اس لیے کیا گیا ہے کہ انسان زیادہ تر انہی کے مفاد کی خاطر ایمان کے تقاضوں سے منہ موڑ کر منافقت، یا ضعف ایمان، یا فسق و نافرمانی میں مبتلا ہوتا ہے ، ورنہ در حقیقت مراد دنیا کی ہر وہ چیز ہے جو انسان کو اپنے اندر اتا مشغول کر لے کہ وہ خدا کی یاد سے غافل ہو جائے۔ یہ یاد خدا سے غفلت ہی ساری خرابیوں کی اصل جڑ ہے۔ اگر انسان کو یہ یاد رہے کہ وہ آزاد نہیں ہے بلکہ ایک خدا کا بندہ ہے ، اور وہ خدا اس کے تمام اعمال سے با خبر ہے ، اور اس کے سامنے جا کر ایک دن اسے اپنے اعمال کی جواب دہی کرنی ہے ، تو وہ کبھی کسی گمراہی و بد عملی میں مبتلا نہ ہو، اور بشری کمزوری سے اس کا قدم اگر کسی وقت پھسل بھی جائے تو ہوش آتے ہی وہ فوراً سنبھل جائے۔