اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الجمعۃ حاشیہ نمبر۵

یعنی محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی رسالت صرف عرب قوم تک محدود نہیں ہے بلکہ دنیا بھر کی ان دوسری قوموں اور نسلوں کے لیے بھی ہے جو ابھی آ کر اہل ایمان میں شامل نہیں ہوئی ہیں مگر آگے قیامت تک آنے والی ہیں۔ اصل الفاظ ہیں وَاٰخَرِیْنَ مِنْہُمْ لَمَّا یَلْحَقُوْا بِہِمْ۔ ’’ دوسرے لوگ ان میں سے جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں ‘‘  اس میں لفظ منہم (ان میں سے ) کے دو مطلب ہو سکتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ دوسرے لوگ امیوں میں سے ، یعنی دنیا کی غیر اسرائیلی قوموں میں سے ہوں گے۔ دوسرے یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم کو ماننے والے ہونگے جو ابھی اہل ایمان میں شامل نہیں ہوئے ہیں مگر بعد میں آ کر شامل ہو جائیں گے۔ اس طرح یہ آیت منجملہ ان آیات کے  ہے جن میں تصریح کی گئی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی بعثت تمام نوع انسانی کی طرف ہے اور ابد تک کے لیے ہے۔ قرآن مجید کے دوسرے مقامات جہاں  اس مضمون کی صراحت کی گئی ہے ، حسب ذیل ہیں: الانعام، آیت 19۔ الاعراف، 158۔ الانبیاء، 107۔ الفرقان، 1۔ سبا، 28 (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد چہارم، تفسیر سورہ سبا، حاشیہ 47)۔