سورۃ الجمعۃ حاشیہ نمبر۱۸ |
|
قرآن مجید میں متعدد مقامات پر ایک ہدایت یا ایک نصیحت یا ایک حکم دینے کے بعد لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْ نَ (شائد کہ تم فلاح پا جاؤ) اور لَعَلَّکُمْ تَرْ حَمُوْنَ (شاید کہ تم پر رحم کیا جائے ) کے الفاظ ارشاد فرمائے گئے ہیں۔ اس طرح کے مواقع پر شاید کا لفظ استعمال کرنے کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اللہ تعالیٰ کو معاذاللہ کوئی شک لا حق ہے ، بلکہ یہ دراصل شاہانہ انداز بیان ہے۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی مہربان آقا اپنے ملازم سے کہے کہ تم فلاں خدمت انجام دو، شاید کہ تمہیں ترقی مل جائے۔ اس میں ایک لطیف وعدہ پوشیدہ ہوتا ہے جس کی امید میں ملازم دل لگا کر بڑے شوق کے ساتھ وہ خدمت انجام دیتا ہے۔ کسی بادشاہ کی زبان سے کسی ملازم کے لیے یہ فقرہ نکل جائے تو اس کے گھر خوشی کے شادیانے بج جاتے ہیں۔ |