سورۃ الجمعۃ حاشیہ نمبر۱۴ |
|
اس فقرے میں تین باتیں خاص طور پر توجہ طلب ہیں۔ایک یہ کہ اس میں نماز کے لیے منادی کرنے کا ذکر ہے۔ دوسرے یہ کہ کسی ایسی نماز کی منادی کا ذکر ہے جو خاص طور پر صرف جمعہ کے دن ہی پڑھی جانی چاہیے۔ تیسرے یہ کہ ان دونوں چیزوں کا ذکر اس طرح نہیں کیا گیا ہے کہ تم نماز کے لیے منادی کرو،اور جمعہ کے روز ایک خاص نماز پڑھا کرو، بلکہ انداز بیان اور سیاق و سباق صاف بتا رہا ہے کہ نماز کی منادی سن کر نماز کے لیے دوڑنے میں تساہُل برتتے تھے اور خرید و فروخت کرنے میں لگے رہتے تھے ، اس لیے اللہ تعالیٰ نے یہ آیت صرف اس غرض کے لیے نازل فرمائی کہ لوگ اس منادی اور اس خاص نماز کی اہمیت محسوس کریں اور فرض جان کر اس کی طرف دوڑیں۔ ان تینوں باتوں پر اگر غور کیا جائے تو ان سے یہ اصولی حقیقت قطعی طور پر ثابت ہو جاتی ہے اللہ تعالیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو کچھ ایسے احکام بھی دیتا تھا جو قرآن میں نازل ہوئے ، اور وہ احکام بھی اسی طرح واجب الاطاعت تھے جس طرح قرآن میں نازل ہونے والے احکام۔ نماز کی منادی وہی اذان ہے جو آج ساری دنیا میں ہر روز پانچ وقت ہر مسجد میں دی جا رہی ہے۔مگر قرآن میں کسی جگہ نہ اس کے الفاظ بیان کیے گئے ہیں، نہ کہیں یہ حکم دیا گیا ہے کہ نماز کے لیے لوگوں کو اس طرح پکارا کرو۔ یہ چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی مقرر کردہ ہے۔ قرآن میں دو جگہ صرف اس کی توثیق کی گئی ہے ، ایک اس آیت میں، دوسرے سورہ مائدہ کی آیت 85 میں۔ اسی طرح جمعہ کی یہ خاص نماز جو آج ساری دنیا کے مسلمان ادا کر رہے ہیں، اس کا بھی قرآن میں نہ حکم دیا گیا ہے نہ وقت اور طریق ادا بتایا گیا ہے۔ یہ طریقہ بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا جاری کردہ ہے ، اور قرآن کی یہ آیت صرف اس کی اہمیت اور اس کے وجوب کی شدت بیان کرنے کے لیے نازل ہوئی ہے۔ اس صریح دلیل کے باوجود جو شخص یہ کہتا ہے کہ شرعی احکام صرف وہی ہیں جو قرآن میں بیان ہوئے ہیں، وہ در اصل سنت کا نہیں، خود قرآن کا منکر ہے۔ |