اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الصّف حاشیہ نمبر۱۹

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھیوں کے لیے بائیبل میں عموماً لفظ ’’شاگرد‘‘ استعمال کیا گیا ہے ، لیکن بعد میں ان کے لیے ’’رسول‘‘ (Apostles) کی اصطلاح عیسائیوں میں رائج ہو گئی، اس معنی میں نہیں کہ وہ خدا کے رسول تھے ، بلکہ اس معنی میں کہ حضرت عیسیٰ ان کو اپنی طرف سے مبلغ بنا کر اطراف فلسطین میں بھیجا کرتے تھے ۔ یہودیوں کے ہاں یہ لفظ پہلے سے ان لوگوں کے لیے بولا جاتا تھا جو ہیکل کے لیے چندہ جمع کرنے بھیجے جاتے تھے ۔ اس کے مقابلہ میں قرآن کی اصطلاح ’’ حواری ‘‘ ان دونوں مسیحی اصطلاحوں سے بہتر ہے ۔ اس لفظ کی اصل حور ہے جس کے معنی سفیدی کے ہیں ۔ دھوبی کو حواری کہتے ہیں کیونکہ وہ کپڑے دھو کر سفید کر دیتا ہے ۔ خالص اور بے آمیز چیز کو بھی حواری کہا جاتا ہے ۔ جس آٹے کو چھان کر بھوسی نکال دی گئی ہو اسے حُوّاریٰ کہتے ہیں ۔ اسی معنی میں خالص دوست اور بے غرض حامی کے لیے یہ لفظ بولا جاتا ہے ۔ ابن سیدہ کہتا ہے ‘‘ابن سیدہ کہتا ہے ‘‘ ہر وہ شخص جو کسی کی مدد کرنے میں مبالغہ کرے وہ اس کا حواری ہے ‘‘ (لسان العرب)۔