اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الصّف حاشیہ نمبر۱۳

’’ مشرکین‘‘ کو ناگوار ہو، یعنی ان لوگوں کو جو اللہ کی بندگی کے ساتھ دوسروں کی بندگیاں ملاتے ہیں ، اور اللہ کے دین میں دوسرے دینوں کی آمیزش کرتے ہیں ۔ جو اس بات پر راضی نہیں ہیں کہ پورا کا پورا نظام زندگی صرف ایک خدا کی اطاعت اور ہدایت پر قائم ہو۔ جنہیں اس بات پر اصرار ہے کہ جس جس معبود کی چاہیں گے بندگی کریں گے ، اور جن جن فلسفوں اور نظریات پر چاہیں گے اپنے عقائد و اخلاق اور تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھیں گے ۔ ایسے سب لوگوں کے علی الرغم یہ فرمایا جا رہا ہے کہ اللہ کا رسول ان کے ساتھ مصالحت کرنے کے لیے نہیں بھیجا گیا ہے بلکہ اس لیے بھیجا گیا ہے کہ جو ہدایت اور دین حق وہ اللہ کی طرف سے لایا ہے اسے پورے دین، یعنی نظام زندگی کے ہر شعبے پر غالب کر دے ۔ یہ کام اسے بہر حال کر کے رہنا ہے ۔ کافر اور مشرک مان لیں تو، اور نہ مانیں تو اور مزاحمت میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیں تو، رسول کا یہ مشن ہر حالت میں پورا ہو کر رہے گا۔ یہ اعلان اس سے پہلے قرآن میں دو جگہ ہو چکا ہے ۔ایک، سورہ توبہ آیت 33 میں ۔ دوسرے ، سورہ فتح آیت 28 میں ۔ اب تیسری مرتبہ اسے یہاں دہرایا جا رہا ہے ۔ (مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن، جلد دوم، التوبہ، حاشیہ 32۔ جلد پنجم، الفتح، حاشیہ 51 )۔