اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الصّف حاشیہ نمبر۱۲

یہ بات نگاہ میں رہے کہ یہ آیات 3 ہجری میں جنگ احد کے بعد نازل ہوئی تھیں جبکہ اسلام صرف شہر مدینہ تک محدود تھا، مسلمانوں کی تعداد چند ہزار سے زیادہ نہ تھی، اور سارا عرب اس دین کو مٹا دینے  پر تلا ہوا تھا۔ احد کے معرکے میں جو زک مسلمانوں کو پہنچی تھی، اس کی وجہ سے ان کی ہوا اکھڑ  گئی تھی، اور گردو پیش کے قبائل ان پر شیر ہو گئے تھے ۔ ان حالات میں فرمایا گیا کہ اللہ کا یہ نور کسی کے بجھائے بجھ نہ سکے گا بلکہ پوری طرح روشن ہو کر اور دنیا بھر میں پھیل کر رہے گا۔ یہ ایک صریح پیشن گوئی ہے جو حرف بحرف صحیح ثابت ہوئی۔ اللہ کے سوا اس وقت اور کون یہ جان سکتا تھا کہ اسلام کا مستقبل کیا ہے  ؟ انسانی نگاہیں تو اس وقت یہ دیکھ رہی تھیں کہ یہ ایک ٹمٹماتا ہوا چراغ ہے جسے بجھا دینے کے لیے بڑے زور کی آندھیاں چل رہی ہیں ۔