اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الممتحنۃ حاشیہ نمبر۲۳

معتبر اور متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے زمانے میں عورتوں سے بیعت لینے کا طریقہ مردوں کی بیعت سے مختلف تھا۔ مردوں سے بیعت لینے کا طریقہ یہ تھا کہ بیعت کرنے والے آپ کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر عہد کرتے تھے۔ لیکن عورتوں سے بیعت لینے ہوئے آپ نے کبھی کسی عورت کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں نہیں لیا، بلکہ مختلف دوسرے طریقے اختیار فرمائے۔ اس کے بارے میں جو روایات منقول ہوئی ہیں وہ ہم ذیل میں درج کرتے ہیں :
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ’’ خدا کی قسم بیعت میں حضور کا ہاتھ کبھی کسی عورت کے ہاتھ سے چھوا تک نہیں ہے۔ آپ عورت سے بیعت لیتے ہوئے بس زبان مبارک سے یہ فرمایا کرتے تھے  کہ میں نے تجھ سے بیعت لی‘‘ (بخاری۔ ابن جریر)۔
امیہ بنت رقیقہ کا بیان ہے کہ میں اور چند عورتیں حضور کی خدمت میں بیعت کے لیے حاضر ہوئیں اور آپؐ نے قرآن کی اس آیت کے مطابق ہم سے عہد لیا۔ جب ہم نے کہا ’’ ہم معروف میں آپ کی نافرمانی نہ کریں گی‘‘ تو آپ نے فرمایا فیما استطعْتُنَّ واطقتُنَّ، ‘‘ جہاں تک تمہارے بس میں ہو اور تمہارے لیے ممکن ہو‘‘ ہم نے عرض کیا‘‘ اللہ اور اس کا رسول ہمارے لیے خود ہم سے بڑھ کر رحیم ہیں ‘‘ پھر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ہاتھ بڑھا یئے تاکہ ہم آپ سے بیعت کریں۔ آپ نے فرمایا میں  عورتوں  سے مصافحہ نہیں کرتا، بس میں تم سے عہد لوں گا۔ چنانچہ آپ نے عہد لے لیا۔ ایک اور روایت میں ان کا بیان ہے کہ آپؐ  نے ہم میں سے کسی عورت سے بھی مصافحہ نہیں کیا (مسند احمد، ترمذی،نسائی، ابن ماجہ، ابن جریر، ابن ابی حاتم)۔
ابوداؤد نے مراسیل میں شعبی کی روایت نقل کی ہے کہ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ایک چادر حضور کی طرف بڑھائی گئی آپ نے جس اسے ہاتھ میں لے لیا اور فرمایا میں عورتوں سے مصافحہ نہیں کرتا۔ یہ مضمون ابن ابی حاتم نے شعبی سے، عبدالرزاق نے ابراہیم نخعی سے اور سعید بن منصور نے قیس بن ابی حازم سے نقل کیا ہے۔
ابن اسحاق نے مغازی میں ابان بن صالح سے روایت نقل کی ہے کہ حضورؐ پانی کے ایک برتن میں ہاتھ ڈال دیتے تھے، اور پھر اسی برتن میں عورت بھی اپنا ہاتھ ڈال دیتی تھی۔
بخاری میں حضرت عبداللہ بن عباس کی روایت ہے کہ عید کا خطبہ دینے کے بعد آپ مردوں کی صفوں کو چیرتے ہوئے اس مقام پر تشریف لے گئے جہاں عورت بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپ نے وہاں اپنی تقریر میں قرآن مجید کی یہ آیت پڑھی، پھر عورتوں سے پوچھا تم اس کا عہد کرتی ہو؟ مجمع میں سے ایک عورت نے جواب دیا ہاں یا رسول اللہ۔

ایک روایت میں جسے ابن حبان، ابن جریر اور بزار وغیرہ نے نقل کیا ہے، ام عطیہ انصار یہ کاس یہ بیان ملتا ہے کہ ’’ حضورؐ  نے گھر کے باہر سے ہاتھ بڑھایا  اور ہم نے اندر سے ہاتھ بڑھائے‘‘، لیکن اس سے یہ لازم نہیں آتا یہ عورتوں نے آپ سے مصافحہ بھی کیا ہو، کیونکہ حضرت ام عطیہ نے مصافحہ کی تصریح نہیں کی ہے۔ غالباً اس موقع پر صورت یہ رہی ہوگی کہ عہد لیتے وقت آپ نے باہ سے ہاتھ بڑھایا ہوگا اور اندر سے عورتوں نے اپنے اپنے ہاتھ آپ کے ہاتھ کی طرف بڑھا دیے ہوں گے بغیر  اس کے کہ ان میں سے کسی کا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے مس ہو۔