اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الممتحنۃ حاشیہ نمبر۲

یہاں تک جو ارشاد ہوا ہے، اور آگے اسی سلسلے میں جو کچھ آ رہا ہے، اگر چہ اس کے نزول کا موقع حضرت حاطب  ہی کا واقعہ تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے تنہا انہی کے مقدمہ پر کلام فرمانے کے بجائے تمام اہل ایمان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہ درس دیا ہے کہ کفر و اسلام کا جہاں مقابلہ ہو، اور جہاں کچھ لوگ اہل ایمان سے ان کے مسلمان ہونے کی بنا پر دشمنی کر رہے ہوں، وہاں کسی شخص کا کسی غرض اور کسی مصلحت سے بھی کوئی ایسا کام کرنا جس سے اسلام کے مفاد کو نقصان پہنچتا ہو اور کفر و کفار کے مفاد کی خدمت ہوتی ہو، ایمان کے منافی حرکت ہے۔ کوئی شخص اگر اسلام کی بد خواہی کے جذبہ سے بالکل خالی ہو اور بد نیتی سے نہیں بلکہ محض اپنی کسی شدید ترین ذاتی مصلحت کی خاطر ہی یہ کام کرے، پھر بھی یہ فعل کسی مومن کے کرنے کا نہیں ہے، اور جس نے بھی یہ کام کیا وہ راہ راست سے بھٹکا گیا۔