اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الممتحنۃ حاشیہ نمبر۱۸

جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں، یہ آیت فتح مکہ سے کچھ پہلے نازل ہوئی تھی۔ اس کے بعد جب مکہ فتح ہوا تو قریش کے لوگ جوق در جوق حضورؐ سے بیعت کرنے کے لیے حاضر ہونے لگے۔ آپ نے مردوں سے کوہ صفا پر خود بیعت لی اور حضرت عمرؓ کو اپنی طرف سے مامور فرمایا کہ وہ عورتوں سے بیعت لیں اور ان باتوں کا اقرار کرائیں جو اس آیت میں بیان ہوئی ہیں (ابن جریر بروایت ابن عباس۔ ابن ابی حاتم بروایت قتادہ)۔ پھر مدینہ واپس تشریف لے جا کر آپ نے ایک مکان میں انصار کی خواتین کو جمع کرنے کا حکم دیا اور حضرت عمرؓ کو ان سے بیعت لینے کے لیے بھیجا (ابن جریر، ابن مردویہ، بزار، ابن حبان، بروایت ام عطیہ انصاریہ )۔ عید کے روز بھی مردوں کے درمیان خطبہ دینے کے بعد آپ عورتوں کے مجمع کی طرف تشریف لے گئے اور وہاں اپنے خطبہ کے دوران میں آپ نے یہ آیت تلاوت کر کے ان باتوں کا عہد لیا جو اس آیت میں مذکور ہوئی ہیں (بخاری، بروایت ابن عباس)۔، ان مواقع کے علاوہ بھی مختلف اوقات میں عورتیں فرداً فرداً بھی اور اجتماعی طور پر بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر بیعت کرتی رہیں جن کا ذکر متعدد احادیث میں آیا ہے۔