اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الممتحنۃ حاشیہ نمبر۱۲

۔ اس مقام پر ایک شخص کے ذہن میں یہ شبہ پیدا ہو سکتا ہے کہ دشمنی نہ کرنے والے کافروں کے ساتھ نیک برتاؤ تو خیر ٹھیک ہے، مگر کیا انصاف بھی صرف انہی کے لیے مخصوص ہے؟ اور کیا دشمن کافروں کے ساتھ بے انصافی کرنی چاہیے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس سیاق و سباق میں در اصل انصاف ایک خاص مفہوم میں استعمال ہوا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص تمہارے ساتھ عداوت نہیں برتتا، انصاف کا تقاضا یہ ہے کہ تم بھی اس کے ساتھ عداوت نہ برتو۔ دشمن اور غیر دشمن کو ایک درجہ میں رکھنا اور دونوں سے ایک ہی سلوک کرنا انصاف نہیں ہے۔ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کرنے کا حق ہے جنہوں نے ایمان لانے کی پاداش میں تم پر ظلم توڑے اور تم کو وطن سے نکل جانے پر مجبور کیا، اور نکالنے کے بعد بھی تمہارا پیچھا نہ چھوڑا۔ مگر جن لوگوں نے اس ظلم میں کوئی حصہ نہیں لیا، انصاف یہ ہے کہ تم ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو اور رشتے اور برادری کے لحاظ سے ان کے  جو حقوق تم پر عائد ہوتے ہیں انہیں ادا کرنے میں کمی نہ کرو۔