اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۳۲

ان آیات میں یہ بتایا گیا ہے کہ وہ خدا جس کی طرف سے یہ قرآن تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، جس نے یہ ذمہ داریاں تم ڈالی ہیں، اور جس کے حضور بالآخر تمہیں جواب دہ ہونا ہے، وہ کیسا خدا ہے اور کیا اس کی صفات ہیں۔ اوپر کے مضمون کے بعد متصلاً صفات الہیٰ کا یہ بیان خود بخود انسان کے نادر یہ احساس پیدا کرتا ہے کہ اس کا سابقہ کسی معمولی ہستی سے نہیں ہے بلکہ اس عظیم و جلیل ہستی سے ہے جس کی یہ اور یہ صفات ہیں۔ اس مقام پر یہ بات بھی جان لینی چاہیے کہ قرآن مجید میں اگر چہ جگہ جگہ اللہ تعالیٰ کی صفات بے نظیر طریقے سے بیان کی گئی ہیں جن سے ذات الٰہی کا نہایت واضح ہوتا ہے،لیکن دو مقامات ایسے ہیں جن میں صفات باری تعالیٰ کا جامع ترین بیان پایا جاتا ہے۔ ایک سورہ بقرہ میں آیت الکرسی (آیت 255)۔ دوسرے، سورہ حشر کی یہ آیات۔