اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحشر حاشیہ نمبر۲۷

یعنی یہ منافقین بنی نضیر کے ساتھ وہی معاملہ کر رہے ہیں جو شیطان انسان کے ساتھ کرتا ہے۔ آج یہ ان سے کہہ رہے ہیں کہ تم مسلمانوں سے لڑ جاؤ اور ہم تمہارا ساتھ دیں گے۔ مگر جب وہ واقعی لڑ جائیں گے تو یہ دامن جھاڑ کر اپنے سارے سعدوں سے بری الذمہ ہو جائیں گے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھیں گے کہ ان پر کیا گزری ہے۔ ایسا ہی معاملہ شیطان ہر کافر سے کرتا ہے، اور ایسا ہی معاملہ اس نے کفار قریش کے ساتھ جنگ بدر میں کیا تھا، جس کا ذکر سورہ انفال، آیت 48 میں آیا ہے۔پہلے تو وہ ان کو بڑھاوے دے کر بدر میں مسلمانوں کے مقابلہ پر لے آیا اور اس نے ان سے کہا کہ لَا غَالِبَ لَکُمُ الْیَوْمَ مِنَالنَّا سِ وَ اِنِّیْ جَارٌ لَّکُمْ۔ (آج کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے اور میں تمہاری پشت پر ہوں )، مگر جب دونوں فوجوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ الٹا پھر گیا اور کہنے لگا کہ اِنِّیْ بَرِئٓءٌ مِّنْکُمْ، اِنِّیْ اَریٰ مَا لَا تَرَوْنُ، اِنِّیْ اَخَافُ اللہ (میں تم سے بری الذمہ ہوں، مجھے وہ کچھ نظر آ رہا ہے جو تمہیں نظر نہیں آتا، مجھے تو اللہ سے ڈر لگتا ہے۔)۔