اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المجادلہ حاشیہ نمبر۲۷

عبدالرحمان بن زید بن اسلم کا بیان ہے ہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی مجلس میں دیر تک بیٹھے رہتے تھے اور ان کی کوشش یہ ہوتی تھی کہ آخر وقت تک بیٹھے رہیں۔ اس سے بسا اوقات حضورؐ کو تکلیف ہوتی تھی، آپ کے آرام میں بھی خلل پڑتا تھا اور آپ کے کاموں کا بھی حرج ہوتا تھا۔ اس پر یہ حکم نازل ہوا کہ جب تم لوگوں سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جاؤ(ابن جریر و ابن کثیر)۔