اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ المجادلہ حاشیہ نمبر۱۲

یہاں ’’ ایمان لانے ‘‘ سے مراد سچے اور مخلص مومن کا سا رویہ اختیار کرنا ہے۔ ظاہر ہے کہ آیت کے مخاطب کفار و مشرکین نہیں ہیں، بلکہ مسلمان ہیں جو پہلے ہی ایمان لائے ہوئے تھے ان کو شریعت کا ایک حکم سنانے کے بعد یہ فرمانا کہ ’’ یہ حکم تم کو اس لیے دیا جارہا ہے کہ تم اللہ اور اس کے رول پر ایمان لاؤ ‘‘ صاف طور پر یہ معنی رکھتا ہے کہ جو شخص خدا کے اس حکم کو سننے کے بعد بھی جاہلیت کے پرانے رواجی قانون کی پیروی کرتا رہے اس کا یہ طرز عمل ایمان کے منافی ہو گا۔ ایک مومن کا یہکام نہیں ہے کہ اللہ اور اس رسول جب زندگی کے کسی معاملہ میں اس کے لیے ایک قانون مقرر کر دے تو وہ اس کو چھوڑ کر دنیا کے کسی دوسرے قانون کی پیروی کرے، یا پانے جنس کی خواہشات پر عمل کر تا رہے۔