اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحدید حاشیہ نمبر۵۳

اصل الفاظ ہیں اِلَّا ابْتِغَآ ءَ رِضْوَانِ اللہ۔ اس کے دو مطلب ہو سکتے ہیں ۔ ایک یہ کہ ہم نے ان پر اس رہبانیت کو فرض نہیں کیا تھا بلکہ جو چیز ان پر فرض کی تھی وہ یہ تھی کہ وہ اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔ اور دوسرا مطلب یہ کہ یہ رہبانیت ہماری فرض کی ہوئی نہ تھی بلکہ اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے اسے خود اپنے اوپر فرض کر لیا تھا۔ دونوں صورتوں میں یہ آیت اس بات کی صراحت کرتی ہے کہ رہبانیت ایک غیر اسلامی چیز ہے اور یہ کبھی دین حق میں شامل نہیں رہی ہے ۔ یہ بات ہے جو نبی صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمائی ہے کہ : لَا رَھبَا نیّۃ۔ فی الاسْلام، ’’ اسلام میں کوئی رہبانیت نہیں ‘‘ (مسند احمد )۔ ایک اور حدیث میں حضورؐ نے فرمایا  رھبانیۃ ھٰذہالامّۃ الجھاد فی سبیل اللہ، ’’ اس امت کی رہبانیت جہاد فی سبیل اللہ ہے ‘‘ مسند احمد۔ مسند ابی یَعلیٰ)۔ یعنی اس امت کے لیے روحانی ترقی کا راستہ ترک دنیا نہیں بلکہ اللہ کی راہ میں جہاد ہے ، اور یہ امت فتنوں سے ڈر کر جنگلوں اور پہاڑوں کی طرف نہیں بھاگتی بلکہ راہ خدا میں جہاد کر کے ان کا مقابلہ کرتی ہے ۔ بخاری و مسلم کی متفق علیہ روایت ہے کہ صحابہ میں سے ایک صاحب نے کہا میں ہمیشہ ساری رات نماز پڑھا کروں گا، دوسرے نے کہا میں ہمیشہ روزہ رکھوں گا اور کبھی ناغہ نہ کروں گا، تیسرے نے کہا میں کبھی شادی نہ کروں گا اور عورت سے کوئی واسطہ نہ  رکھوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی یہ باتیں سنیں تو فرمایا اماد اللہ انی الأ خشا کم للہ واتقا کم لَہٗ لکنی اصوم اُ فطر واُصلی و ارقد و اتزوج النساء فمن رغب عن سنتی فلیس منی‘‘ خدا کی قسم میں تم سے زیادہ اللہ سے ڈرتا اور اس سے تقویٰ کرتا ہوں ۔ مگر میرا طریقہ یہ ہے کہ روزہ رکھتا بھی ہوں اور نہیں بھی رکھتا، راتوں کو نماز بھی پڑھتا ہوں اور سوتا بھی ہوں ، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں ۔ جس کو میرا طریقہ پسند نہ ہو اس کا مجھ سے کوئی واسطہ نہیں ‘‘ حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرمایا کرتے تھے لا تشدد و اعلیٰ انفسکم فیشدد  اللہ علیہکم فان قوما شدد و افشدد اللہ علیہ فتلک بقا یا ھم فی الصوامع والد یار۔ ’’ اپنے اوپر سختی نہ کرو کہ اللہ تم پر سختی کرے ۔ ایک گروہ نے یہی تشدد اختیار کیا تھا تو اللہ نے بھی پھر اسے سخت پکڑا۔ دیکھ لو، وہ ان کے بقایا راہب خانوں اور کنیسوں میں موجود ہیں ۔‘‘(ابوداؤد)۔