اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الحدید حاشیہ نمبر۵١

اصل الفاظ ہیں رافت اور رحمت۔ یہ دونوں لفظ قریب قریب ہم معنی ہیں مگر جب یہ ایک ساتھ بولے جاتے ہیں تو رافت سے مراد وہ رقیق القلبی ہوتی ہے جو کسی کو تکلیف و مصیبت میں دیکھ کر ایک شخص کے دل میں پیدا ہو۔ اور زحمت سے مراد وہ جذبہ ہوتا ہے جس کے تحت وہ اس کی مدد کی کوشش کرے ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام چونکہ نہایت رقیق القلب اور خلق خدا کے لیے رحیم و شفیق تھے ۔ اس لیے ان کی سیرت کا یہ اثر ان کے پیروؤں میں سرایت کر گیا کہ وہ اللہ کے بندوں پر ترس کھاتے تھے اور ہمدردی کے ساتھ ان کی خدمت کرتے تھے ۔