سورۃ الحدید حاشیہ نمبر۲ |
|
اصل الفاظ ہیں ھُوَالْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ لفظ ھُوَ کو پہلے لانے سے خود بخود حصر کا مفہوم پیدا ہوتا ہے ، یعنی بات صرف اتنی ہی نہیں ہے کہ وہ عزیز اور حکیم ہے ، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہی ایسی ہستی ہے جو عزیز بھی ہے اور حکیم بھی۔ عزیز کے معنی ہیں ایسا زبردست اور قادر و قاہر جس کے فیصلے کو نافذ ہونے سے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی، جس کی مزاحمت کسی کے بس میں نہیں ہے ، جس کی اطاعت ہر ایک کو کرنی ہی پڑتی ہے خواہ کوئی چاہے یا نہ چاہے ، جس کی فرمانی کرنے والا اس کی پکڑ سے کسی طرح جچ ہی نہیں سکتا۔ اور حکیم کے معنی یہ ہیں کہ وہ جو کچھ بھی کرتا ہے حکمت اور دانائی ے ساتھ کرتا ہے ۔ اس کی تخلیق، اس کی تدبیر، اس کی فرمانروائی، اس کے احکام، اس کی ہدایات، سب حکمت پر مبنی ہیں ۔ اس کے کسی کام میں نادانی اور حماقت و جہالت کا شائبہ تک نہیں ہے ۔
|