سورۃ الواقعہ حاشیہ نمبر۳۹ |
|
یہ تردید ہے کفار کے ان الزامات کی جو وہ قرآن پر لگایا کرتے تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو کاہن قرار دیتے تھے اور کہتے تھے کہ یہ کلام آپ پر جن اور شیاطین اِلقا کرتے ہیں۔ اس کا جواب قرآن مجید میں متعدد مقامات پر دیا گیا ہے۔ مثلاً سورہ شعراء میں ارشاد ہوا ہے وَمَا تَنَزَّ لَتْ بِہِ الشَّیٰطِیْنُ، وَمَا یَنْمبْغِیْ لَھُمْ وَمَا یَسْتَطِیْعُوْنَ، اِنَّھُمْ عَنِ السَّمْعِ لَمَعْزُوْلُوْنَ۔ ’’اِس کے لے کر شیاطین نہیں اترے ہیں، نہ یہ کلام ان کو سجتا ہے اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں۔ وہ تو اس کی سماعت تک سے دور کھے گئے ہیں‘‘(آیات۔210 تا 212)۔ اسی مضمون کو یہاں ان الفاظ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’’ اسے مطہرین کے سوا کوئی چھو نہیں سکتا۔،‘‘ یعنی شیاطین کا سے لانا، یا اس کے نزول کے وقت اس میں دخل انداز ہونا تو در کنار، جس وقت یہ لوح محفوظ سے نبی پر نازل کیا جاتا ہے اس وقت مُطَہرین، یعنی پاک فرشتوں کے سوا کوئی قریب پھٹک بھی نہیں سکتا۔ فرشتوں کے لیے مطہرین کا لفظ اس معنی میں استعمال کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ہر قسم کے ناپاک جذبات اور خواہشات سے پاک رکھا ہے۔ |