اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الواقعہ حاشیہ نمبر۳۸

اس سے مراد ہے لوح محفوظ۔ اس کے لیے ’’کتابِ مَکْنون‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے جس کے معنی ہیں ایسا نوشتہ جو چھپا کر رکھا گیا ہے، یعنی جس تک کسی کی رسائی نہیں ہے۔ اس محفوظ نوشتے میں قرآن کے ثبت ہونے کا مطلب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل کیے جانے سے پہلے وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں اس نوشتہ تقدیر میں ثبت ہو چکا ہے جس کے اندر کسی رد و بدل کا امکان نہیں ہے، کیونکہ وہ ہر مخلوق کی دست  رس سے بالا تر ہے۔