اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الواقعہ حاشیہ نمبر۲

اصل الفاظ ہیں خَافِضَۃٌ رَّ ا فِعَۃٌ، ’’ گرانے والی اور اٹھانے والی ‘‘۔ اس کا ایک مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ سب کچھ الٹ پلٹ کر کے رکھ دے گی۔ نیچے کی چیزیں اوپر اور اوپر کی چیزیں نیچے ہو جائیں گی۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ گِرے ہوئے لوگوں کو اٹھانے والی اور اٹھے ہوئے لوگوں کو گرانے والی ہو گی، یعنی اس کے آنے پر انسانوں کے درمیان عزت و ذلت کا فیصلہ ایک دوسری ہی بنیاد پر ہو گا۔ جو دنیا میں عزت والے بنے پھرتے تھے وہ ذلیل ہو جائیں گے اور جو ذلیل سمجھے جاتے تھے وہ عزت پائیں گے۔