اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ الرحمٰن حاشیہ نمبر۷

قریب قریب تمام مفسرین نے یہاں میزان (ترازو) سے مراد عدل لیا ہے، اور میزان قائم کرنے کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کے اس پورے نظام کو عدل پر قائم کیا ہے۔ یہ بے حد و حساب تارے اور سیارے جو فضا میں گھوم رہے ہیں، یہ عظیم الشان قوتیں جو اس علام میں کام کر رہی ہیں، اور یہ لا تعداد مخلوقات اور اشیاء جو اس جہاں میں پائی جاتی ہیں، ان سب کے درمیان اگر کمال درجہ کا عدل و توازن نہ قائم کیا گیا ہوتا تو یہ کار گاہ ہستی ایک لمحہ کے لیے بھی نہ چل سکتی تھی۔ خود اس زمین پر کروڑوں برس سے ہوا اور پانی اور خشکی میں جو مخلوقات موجود ہیں ان ہی کو دیکھ لیجیے۔ ان کی زندگی اسی لیے تو بر قرار ہے کہ ان کے اسباب حیات میں پورا پورا عدل اور توازن پایا جاتا ہے، ورنہ ان اسباب میں ذرہ برابر بھی بے اعتدالی پیدا ہو جائے تو یہاں زندگی کا نام و نشان تک باقی نہ رہے۔