اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ القمر حاشیہ نمبر۱۵

بعض لوگوں نے یَسَّرْنَا الْقُراٰنَ  کے الفاظ سے یہ غلط مطلب نکال لیا ہے کہ قرآن ایک آسان کتاب ہے ، اسے سمجھنے کے لیے کسی علم کی ضرورت نہیں ، حتیٰ کہ عربی زبان تک سے واقفیت کے بغیر جو شخص چاہے اس کی تفسیر کر سکتا ہے اور حدیث و فقہ سے بے نیاز ہو کر اس کی آیات سے جو احکام چاہے مستنبط کر سکتا ہے ۔ حالانکہ جس سیاق و سباق میں یہ الفاظ آئے ہیں اس کو نگاہ میں رکھ کر دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ اس ارشاد کا مدعا لوگوں کو یہ سمجھانا ہے کہ نصیحت کا ایک ذریعہ تو ہیں وہ عبرتناک عذاب جو سرکش قوموں پر نازل ہوئے، اور دوسرا ذریعہ ہے یہ قرآن جو دلائل اور وعظ و تلقین سے تم کو سیدھا راستہ بتا رہا ہے ۔ اس ذریعہ کے مقابلے میں نصیحت کا یہ ذریعہ زیادہ آسان ہے ۔ پھر کیوں تم اس سے فائدہ نہیں اٹھاتے اور عذاب ہی دیکھنے پر اصرار کیے جاتے ہو؟ یہ تو سراسر اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اپنے نبی کے ذریعہ سے یہ کتاب بھیج کر وہ تمہیں خبردار کر رہا ہے کہ جن راہوں پر تم لوگ جا رہے ہو وہ کس تباہی کی طرف جاتی ہیں اور تمہاری خیر کسی راہ میں ہے ۔ نصیحت کا یہ طریقہ اسی لیے تو اختیار کیا گیا ہے کہ تباہی کے گڑھے میں گرنے سے پہلے تمہیں اس سے بچا لیا جائے۔اب اس سے زیادہ نادان اور کون ہو گا جو سیدھی طرح سمجھانے سے نہ مانے اور گڑھے میں گر کر ہی یہ تسلیم کرے کہ واقعی یہ گڑھا تھا۔