اَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیم |
سورۃ النّجم |
رکوع | ||||||||||||||||||||||||||||||
نام: پہلے ہی لفظ ہی وَالنجم سے ماخوذ ہے۔ یہ بھی مضمون کے لحاظ سے سورۃ کا عنوان نہیں ہے بلکہ محض علامت کے طور پر اس کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ زمانۂ نزول: بخاری، مسلم، ابوداؤد اور نسائی میں حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ اَوَّلُ سَوْرَۃٍ اُنْزِلَتْ فِیھا سجدۃٌ النجم (پہلی سورۃ جس میں آیت سجدہ نازل ہوئی النجم ہے )۔ اس حدیث کے جو اجزاء اسود بن یزید، ابواسحاق، اور زُہَیر بن معاویہ کی روایات میں حضرت ابن مسعود سے منقول ہوئے ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ قرآن مجید کی وہ پہلی سورۃ ہے جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے قریش کے ایک مجمع عام میں ( اور ابن مردوؤیہ کی روایت کے مطابق حَرَم میں)سنایا تھا۔ مجمع میں کافر اور مومن سب موجود تھے ۔آخر میں جب آپ نے آیت سجدہ پڑھ کر سجدہ فرمایا تو تمام حاضرین آپ کے ساتھ سجدے میں گر گئے اور مشرکین کے وہ بڑے بڑے سردار تک، جو مخالفت میں پیش پیش تھے سجدہ کیے بغیر نہ رہ سکے ۔ ابن مسعد و رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے کفار میں سے سرف ایک شخص امیہ بن خَلَف کو دیکھا کہ اس نے سجدہ کرنے کے بجائے کچھ مٹی اٹھا کر اپنی پیشانی سے لگا لی اور کہا کہ میرے لیے بس یہی کافی ہے ۔ بعد میں میری آنکھوں نے دیکھا کہ وہ کفر کی حالت میں قتل ہوا۔ تاریخی پس منظر: زمانہ نزول کی اس تفصیل سے معلوم ہو جاتا ہے کہ وہ کیا حالات تھے جن میں یہ سورہ نازل ہوئی۔ ابتدائے بعثت کے بعد سے پانچ سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم صرف نجی صحبتوں اور مخصوص مجلسوں ہی میں اللہ کا کلام سنا سنا کر لوگوں کو اللہ کے دین کی طرف دعوت دیتے رہے تھے ۔ اس پوری مدت میں آپ کو کبھی کسی مجمع عام میں قرآن سنانے کا موقعنہ مل سکا تھا، کیونکہ کفار کی سخت مزاحمت اس میں مانع تھی۔ ان کو اس امر کا خوب اندازہ تھا کہ آپ کی شخصیت اور آپ کی تبلیغ میں سک بال کہ کشش، اور قرآن مجید کی آیات میں کس غضب کی تاثیر ہے ۔اس لیے وہ کوشش کرتے تھے کہ اس کلام کو نہ خود نہیں نہ کسی کو سننے دیں، اور آپ کے خلاف طرح طرح کی غلط فہمیاں پھیلا کر محض اپنے جھوٹے پروپیگنڈے کے زور سے آپ کی دعوت کو دبا دیں۔ اس غرض کے لیے ایک طرف تو وہ جگہ جگہ یہ مشہور کرتے پھر رہے تھے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم بہک گئے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کرنے کے درپے ہیں۔ دوسری طرف ان کا یہ مستقل طریق کار تھا کہ جہاں بھی آپ قرآن سنانے کی کوشش کریں وہاں شور مچا دیا جائے تاکہ لوگ یہ جان ہی نہ سکیں کہ وہ بات کیا ہے جس کی بنا پر آپ کو گمراہ اور بہکا ہوا آدمی قرار دیا جا رہا ہے ۔ موضوع اور مضمون: تقریر کا موضوع کفار مکہ کو اس رویے کی غلطی پر متنبہ کرنا ہے جو وہ قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے مقابلے میں اختیار کیے ہوئے تھے ۔ |
www.tafheemulquran.net |
جلد پنجم | پچھلا رکوع
|
رکوعاتھا3 |
|
سورة النجم مکیة
|
اٰیاتُھَا 62 |
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے قسم ہے تارے کی 1 جبکہ وہ غروب ہوا، تمہاری رفیق نہ بھٹکا ہے 2 نہ بہکا ہے۔ 3 وہ اپنی خواہش نفس سے نہیں بولتا، یہ تو ایک وحی ہے جو اس پر نازل کی جاتی ہے۔ 4 اُسے زبر دست قوت والے نے تعلیم دی ہے 5 جو بڑا صاحبِ حکمت ہے۔ 6 وہ سامنے آ کھڑا ہوا جبکہ وہ بالائی افق پر تھا 7 ، پھر قریب آیا اور اوپر معلق ہو گیا ، یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا۔ 8 تب اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اسے پہنچانی تھی۔ 9 نظر نے جو کچھ دیکھا، دل نےاس میں جھوٹ نہ ملایا۔ 10 اب کیا تم اُس چیز پر اُس سے جھگڑتے ہو جسے وہ آنکھوں سے دیکھتا ہے؟ |
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ وَ النَّجْمِ اِذَا هَوٰى ۙ۰۰۱مَا ضَلَّ صَاحِبُكُمْ وَ مَا غَوٰىۚ۰۰۲وَ مَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ؕ۰۰۳اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى ۙ۰۰۴عَلَّمَهٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى ۙ۰۰۵ذُوْ مِرَّةٍ١ؕ فَاسْتَوٰى ۙ۰۰۶وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰى ؕ۰۰۷ثُمَّ دَنَا فَتَدَلّٰى ۙ۰۰۸فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ اَوْ اَدْنٰىۚ۰۰۹فَاَوْحٰۤى اِلٰى عَبْدِهٖ مَاۤ اَوْحٰى ؕ۰۰۱۰مَا كَذَبَ الْفُؤَادُ مَا رَاٰى ۰۰۱۱اَفَتُمٰرُوْنَهٗ۠ عَلٰى مَا يَرٰى ۰۰۱۲وَ لَقَدْ رَاٰهُ نَزْلَةً اُخْرٰىۙ۰۰۱۳عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهٰى ۰۰۱۴عِنْدَهَا جَنَّةُ الْمَاْوٰى ؕ۰۰۱۵اِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشٰى ۙ۰۰۱۶مَا زَاغَ الْبَصَرُ وَ مَا طَغٰى ۰۰۱۷لَقَدْ رَاٰى مِنْ اٰيٰتِ رَبِّهِ الْكُبْرٰى ۰۰۱۸اَفَرَءَيْتُمُ اللّٰتَ وَ الْعُزّٰىۙ۰۰۱۹وَ مَنٰوةَ الثَّالِثَةَ الْاُخْرٰى ۰۰۲۰اَلَكُمُ الذَّكَرُ وَ لَهُ الْاُنْثٰى ۰۰۲۱تِلْكَ اِذًا قِسْمَةٌ ضِيْزٰى۰۰۲۲اِنْ هِيَ اِلَّاۤ اَسْمَآءٌ سَمَّيْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍ١ؕ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ مَا تَهْوَى الْاَنْفُسُ١ۚ وَ لَقَدْ جَآءَهُمْ مِّنْ رَّبِّهِمُ الْهُدٰىؕ۰۰۲۳اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى ٞۖ۰۰۲۴فَلِلّٰهِ الْاٰخِرَةُ وَ الْاُوْلٰى ؒ۰۰۲۵ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع | پچھلا رکوع |
جلد پنجم |
رکوعاتھا3 |
|
سورة النجم مکیة
|
اٰیاتُھَا
62 |
آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے موجود ہیں، اُن کی شفاعت کچھ بھی کام نہیں آسکتی جب تک کہ اللہ کسی ایسے شخص کے حق میں اس کی اجازت نہ دے جس کے لیے وہ کوئی عرضداشت سننا چاہے اور اس کو پسند کرے۔ 21 مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسوم کرتے ہیں ، 22 حالانکہ اس معاملہ کا کوئی علم انہیں حاصل نہیں ہے، وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں، 23 اور گمان حق کی جگہ کچھ بھی کام نہیں دے سکتا۔
|
وَ كَمْ مِّنْ مَّلَكٍ فِي السَّمٰوٰتِ لَا تُغْنِيْ شَفَاعَتُهُمْ شَيْـًٔا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ اَنْ يَّاْذَنَ اللّٰهُ لِمَنْ يَّشَآءُ وَ يَرْضٰى ۰۰۲۶اِنَّ الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِالْاٰخِرَةِ لَيُسَمُّوْنَ الْمَلٰٓىِٕكَةَ تَسْمِيَةَ الْاُنْثٰى ۰۰۲۷وَ مَا لَهُمْ بِهٖ مِنْ عِلْمٍ١ؕ اِنْ يَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ١ۚ وَ اِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِيْ مِنَ الْحَقِّ شَيْـًٔاۚ۰۰۲۸فَاَعْرِضْ عَنْ مَّنْ تَوَلّٰى١ۙ۬ عَنْ ذِكْرِنَا وَ لَمْ يُرِدْ اِلَّا الْحَيٰوةَ الدُّنْيَاؕ۰۰۲۹ذٰلِكَ مَبْلَغُهُمْ مِّنَ الْعِلْمِ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيْلِهٖ١ۙ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اهْتَدٰى ۰۰۳۰وَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِي الْاَرْضِ١ۙ لِيَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَسَآءُوْا بِمَا عَمِلُوْا وَ يَجْزِيَ الَّذِيْنَ اَحْسَنُوْا بِالْحُسْنٰى ۚ۰۰۳۱اَلَّذِيْنَ يَجْتَنِبُوْنَ كَبٰٓىِٕرَ الْاِثْمِ وَ الْفَوَاحِشَ اِلَّا اللَّمَمَ١ؕ اِنَّ رَبَّكَ وَاسِعُ الْمَغْفِرَةِ١ؕ هُوَ اَعْلَمُ بِكُمْ اِذْ اَنْشَاَكُمْ مِّنَ الْاَرْضِ وَ اِذْ اَنْتُمْ اَجِنَّةٌ فِيْ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ١ۚ فَلَا تُزَكُّوْۤا اَنْفُسَكُمْ١ؕ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰىؒ۰۰۳۲ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |
جلد پنجم | اگلا رکوع |
رکوعاتھا3 |
|
سورة النجم مکیة
|
اٰیاتُھَا
62 |
پھر اے نبیؐ ، تم نے اُس شخص کو بھی دیکھا جو راہ ِ خدا سے پھر گیا اور تھوڑا سا دے کر رُک گیا ۔ 34 کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ حقیقت کو دیکھ رہا ہے؟ 35 کیا اُسے اُن باتوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جو موسٰیؑ کے صحیفوں اور اُس ابراہیمؑ کے صحیفوں میں بیان ہوئی ہیں جس نے وفا کا حق ادا کر دیا؟ 36 |
اَفَرَءَيْتَ الَّذِيْ تَوَلّٰىۙ۰۰۳۳وَ اَعْطٰى قَلِيْلًا وَّ اَكْدٰى۰۰۳۴اَعِنْدَهٗ عِلْمُ الْغَيْبِ فَهُوَ يَرٰى ۰۰۳۵اَمْ لَمْ يُنَبَّاْ بِمَا فِيْ صُحُفِ مُوْسٰىۙ۰۰۳۶وَ اِبْرٰهِيْمَ الَّذِيْ وَفّٰۤىۙ۰۰۳۷اَلَّا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۙ۰۰۳۸وَ اَنْ لَّيْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى ۙ۰۰۳۹وَ اَنَّ سَعْيَهٗ سَوْفَ يُرٰى۪۰۰۴۰ثُمَّ يُجْزٰىهُ الْجَزَآءَ الْاَوْفٰى ۙ۰۰۴۱وَ اَنَّ اِلٰى رَبِّكَ الْمُنْتَهٰى ۙ۰۰۴۲وَ اَنَّهٗ هُوَ اَضْحَكَ وَ اَبْكٰىۙ۰۰۴۳وَ اَنَّهٗ هُوَ اَمَاتَ وَ اَحْيَاۙ۰۰۴۴وَ اَنَّهٗ خَلَقَ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَ الْاُنْثٰى ۙ۰۰۴۵مِنْ نُّطْفَةٍ اِذَا تُمْنٰى۰۰۴۶وَ اَنَّ عَلَيْهِ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى ۙ۰۰۴۷وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰىۙ۰۰۴۸وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى ۙ۰۰۴۹وَ اَنَّهٗۤ اَهْلَكَ عَادَا ا۟لْاُوْلٰى ۙ۰۰۵۰وَ ثَمُوْدَاۡ فَمَاۤ اَبْقٰى ۙ۰۰۵۱وَ قَوْمَ نُوْحٍ مِّنْ قَبْلُ١ؕ اِنَّهُمْ كَانُوْا هُمْ اَظْلَمَ وَ اَطْغٰىؕ۰۰۵۲وَ الْمُؤْتَفِكَةَ اَهْوٰىۙ۰۰۵۳فَغَشّٰىهَا مَا غَشّٰىۚ۰۰۵۴فَبِاَيِّ اٰلَآءِ رَبِّكَ تَتَمَارٰى ۰۰۵۵هٰذَا نَذِيْرٌ مِّنَ النُّذُرِ الْاُوْلٰى ۰۰۵۶اَزِفَتِ الْاٰزِفَةُۚ۰۰۵۷لَيْسَ لَهَا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ كَاشِفَةٌؕ۰۰۵۸ اَ فَمِنْ هٰذَا الْحَدِيْثِ تَعْجَبُوْنَۙ۰۰۵۹وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ۰۰۶۰وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ۰۰۶۱فَاسْجُدُوْا لِلّٰهِ وَ اعْبُدُوْاؒؑ۰۰۶۲ |
www.tafheemulquran.net | اگلا رکوع |