اس رکوع کو چھاپیں

سورۃ النجم حاشیہ نمبر۵۲

اصل میں لفظ ھٰذَا الْحَدِیْث  استعمال ہوا ہے جس سے مراد وہ ساری تعلیم ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے ذریعہ سے قرآن مجید میں پیش کی جا رہی تھی۔ اور تعجب سے مراد وہ تعجب ہے جس کا اظہار آدمی کسی انوکھی اور ناقابل یقین بات کو سن کر کیا  کرتا ہے ۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و سلم جس چیز کی طرف دعوت دے رہے ہیں وہ یہی کچھ تو ہے جو تم نے سن لی۔ اب کیا یہی وہ باتیں ہیں جن پر تم کان کھڑے کرتے ہو اور حیرت سے اس طرح منہ تکتے ہو کہ گویا کوئی بڑی عجیب اور نرالی باتیں تمہیں سنائی جا رہی ہیں؟