سورۃ النجم حاشیہ نمبر۱۵ |
|
۔ مطلب یہ ہے کہ جو تعلیم محمد صلی اللہ علیہ و سلم تم کو دے رہے ہیں اس کو تو تم لوگ گمرہی اور بد راہی قرار دیتے ہو، حالانکہ یہ علم ان کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے دیا جا رہا ہے اور اللہ ان کو آنکھوں سے وہ حقائق دکھا چکا ہے جن کی شہادت وہ تمہارے سامنے دے رہے ہیں۔ اب ذرا تم خود دیکھو کہ جن عقائد کی پیروی پر تم اصرار خیے چلے جا رہے ہو وہ کس قدر غیر معقول ہیں، اور ان کی مقابلے میں جو شخص تمہیں سیدھا راستہ بتا رہا ہے اس کی مخالفت کر کے آخر تم کس کا نقصان کر رہے ہو۔ اس سلسلے میں خاص طور پر ان تین دیویوں کو بطور مثال لیا گیا ہے جن کو مکہ، طائف، مدینہ، اور نواحی حجاز کے لوگ سب سے زیادہ پوجتے تھے ۔ ان کے بارے میں سوال کیا گیا ہے کہ کبھی تم نے عقل سے کام لے کر سوچا بھی کہ زمین و آسمان کی خدائی کے معاملات میں ان کا کوئی ادنیٰ سا دخل بھی ہو سکتا ہے ؟ یا خداوند عالم سے واقعی ان کا کوئی رشتہ ہو سکتا ہے ؟ |